نگاہوں کو زباں کا ترجماں کہنا ہی پڑتا ہے

غزل| پنڈت ہری چند اخترؔ انتخاب| بزم سخن

نگاہوں کو زباں کا ترجماں کہنا ہی پڑتا ہے
خموشی کو کبھی دل کی زباں کہنا ہی پڑتا ہے
خدائے دو جہاں جب آنجہانی ہو کے رہ جائے
کسی کو پھر خدائے ایں جہاں کہنا ہی پڑتا ہے
نہیں جب شش جہت میں داد ملتی رونے والے کو
تو پھر تجھ کو اسیرِ لا مکاں کہنا ہی پڑتا ہے
تری غفلت سے غیرت کا سفینہ ڈوب جاتا ہے
تو قطرے کو محیطِ بے کراں کہنا ہی پڑتا ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام