محبت میں تپاکِ ظاہری سے کچھ نہیں ہوتا

غزل| پنڈت ہری چند اخترؔ انتخاب| بزم سخن

محبت میں تپاکِ ظاہری سے کچھ نہیں ہوتا
جہاں دل کو لگی ہو دل لگی سے کچھ نہیں ہوتا
یہ ہے جبرِ مشیت یا مری تقدیر ہے یا رب
سہارا جس کا لیتا ہوں اسی سے کچھ نہیں ہوتا
کوئی میری خطا ہے یا تری صنعت کی خامی ہے
فرشتے کہہ رہے ہیں آدمی سے کچھ نہیں ہوتا
ترے احکام کی دنیا مرے اعمال کا محشر
یہاں میری وہاں تیری خوشی سے کچھ نہیں ہوتا

رضا تیری لکھا تقدیر کا میری زیاں کوشی
کسی کی دوستی یا دشمنی سے کچھ نہیں ہوتا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام