شباب آیا کسی بت پر فدا ہونے کا وقت آیا

غزل| پنڈت ہری چند اخترؔ انتخاب| بزم سخن

شباب آیا کسی بت پر فدا ہونے کا وقت آیا
مری دنیا میں بندے کے خدا ہونے کا وقت آیا
انہیں دیکھا تو زاہد نے کہا ایمان کی یہ ہے
کہ اب انسان کو سجدہ روا ہونے کا وقت آیا
تکلم کی خموشی کہہ رہی ہے حرفِ مطلب سے
کہ اشک آمیز نظروں سے ادا ہونے کا وقت آیا
خدا جانے یہ ہے اوجِ یقیں یا پستیٔ ہمت
خدا سے کہہ رہا ہوں ناخدا ہونے کا وقت آیا

ہمیں بھی آ پڑا ہے دوستوں سے کام کچھ یعنی
ہمارے دوستوں کے بے وفا ہونے کا وقت آیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام