کبھی اقرار کی باتیں کبھی انکار کی باتیں

غزل| کوثرؔ جعفری انتخاب| بزم سخن

کبھی اقرار کی باتیں کبھی انکار کی باتیں
یہی ہیں بول الفت کے یہی ہیں پیار کی باتیں
فروزاں خاک کے ذروں سے ہے جلوؤں کی تابانی
زبانِ حال پر دن رات ہیں انوار کی باتیں
جدا ہے اپنا اپنا نظریہ شیخ و برہمن کا
کہیں ہیں نور کی باتیں کہیں ہیں نار کی باتیں
نہیں پروا جو دل ہو جذبۂ اخلاص سے خالی
مگر نوکِ زباں پر رہتی ہیں ایثار کی باتیں
بنا دیں گے جدا ماحول وحشت ناک نظارے
کہ چھیڑو خار زاروں میں گل و گلزار کی باتیں
وفورِ شوق میں کوثرؔ یہ کس کا تذکرہ پیہم
تمنا و صل کی دل میں یہ لب دیدار کی باتیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام