خلق کہتی ہے جسے دل ترے دیوانے کا

غزل| فانیؔ بدایونی انتخاب| بزم سخن

خلق کہتی ہے جسے دل ترے دیوانے کا
ایک گوشہ ہے یہ دنیا اسی ویرانے کا
حسن ہے ذات مری عشق صفت ہے میری
ہوں تو میں شمع مگر بھیس ہے پروانے کا
کعبہ کو دل کی زیارت کے لیے جاتا ہوں
آستانہ ہے حرم میرے صنم خانے کا
وحدت حسن کے جلووں کی یہ کثرت اے عشق
دل کے ہر ذرے میں عالم ہے پری خانے کا
چشم ساقی اثر مئے سے نہیں ہے گل رنگ
دل مرے خون سے لبریز ہے پیمانے کا
لوح دل کو غم الفت کو قلم کہتے ہیں
کن ہے انداز رقم حسن کے افسانے کا
ہم نے چھانی ہیں بہت دیر و حرم کی گلیاں
کہیں پایا نہ ٹھکانا ترے دیوانے کا
کس کی آنکھیں دم آخر مجھے یاد آئی ہیں
دل مرقع ہے چھلکتے ہوئے پیمانے کا

کہتے ہیں کیا ہی مزے کا ہے فسانہ فانیؔ
آپ کی جان سے دور آپ کے مر جانے کا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام