تعارف شاعر

poet

احمد فرازؔ

اردو زبان و ادب کے بہترین شاعر اور مشاعروں کی مشہور شخصیت جناب احمد فرازؔ 12/ جنوری 1931ء کو پاکستان کے ضلع کوہاٹ میں پیدا ہوئے۔

آپ کا اصل نام سید احمد شاہ علی ابن سید محمد شاہ برق تھا ، آپ نے پشاور یونیورسٹی سے اردو اور فارسی زبان میں ایم اے کی تعلیم حاصل کی اور پھر یونیورسٹی ہی میں لکچرار مقرر ہوئے ، کچھ مدت ریڈیو پاکستان کے لئے بھی خدمات انجام دیں۔

آپ نے ابتدا ہی سے شعر و سخن کا آغاز کیا جب کہ دورانِ تعلیم آپ کا پہلا شعری مجموعہ "تنہا تنہا" شائع ہوا اور جب آپ کا دوسرا مجموعہ "دردآشوب" شائع ہوا تو "آدم جی ادبی ایوارڈ "کے ذریعہ اس کی پذیرائی ہوئی ، یونیورسٹی کی لکچرارشپ کے بعد پاکستان نیشنل سینٹر پشاور کے ڈائرکٹر مقرر کئے گئے اور 1976ء میں اکادمی ادبیات پاکستان کا پہلا سربراہ بھی آپ ہی کو بنایا گیا ، آپ 2006ء تک "نیشنل بک فاؤنڈیشن" کے بھی سربراہ رہے۔

آپ کی انہی علمی و ادبی  خدمات پر آپ کو کئی ایک ایوارڈ اور اعزازات سے نوازا گیا جس میں "آدم جی ادبی ایوارڈ / اباسین ایوارڈ" اور ہندوستان سے "فراقؔ گورکھ پوری ایوارڈ" اور "ٹاٹا ایوارڈ" ، اسی طرح  اکیڈمی آف اردو لٹریچر کناڈا کا بھی ایوارڈ شامل ہے اور اس کے ساتھ ساتھ آپ کا کلام علی گڑھ یونیورسٹی اور پشاور یونیورسٹی میں بھی شامل نصاب کیا گیا ہے اور آپ کی شاعری کے مشہور و معروف عالمی زبانوں میں تراجم بھی ہو چکے ہیں۔

آپ کو حکومت پاکستان کی جانب سے "ستارۂ امتیاز اور ہلال امتیاز" سے بھی نوازا گیا مگر آپ نے دو سال بعد حکومتِ وقت کی پالیسیوں پر بطورِ احتجاج "ہلال امتیاز" واپس کردیا ، ا س کے علاوہ آپ کو بعد از مرگ "ہلال پاکستان" ایوارڈ سے بھی سرفراز کیا گیا ہے۔

آپ کے مجموعہ کلام میں " تنہا تنہا ، دردِ آشوب ، شب خون ، میرے خواب ریزہ ریزہ ، بے آواز گلی کوچوں میں ، سب آوازیں میری ہیں ، غزل بہانہ کروں ، جاناں جاناں" کافی شہرت رکھتی ہیں۔

25/ اگست 2008ء کو 77/ سال کی عمر میں بمقام اسلام آباد آپ کا انتقال ہوا۔

تصویر / احمد فرازؔ شاعری گوگل پلے


احمد فرازؔ کا منتخب کلام