انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چپ ہیں

غزل| احمد فرازؔ انتخاب| بزم سخن

انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چپ ہیں
کیا بات ہے سرکار بڑی دیر سے چپ ہیں
آسان نہ کر دی ہو کہیں موت نے مشکل
روتے ہوئے بیمار بڑی دیر سے چپ ہیں
اب کوئی اشارہ ہے نہ پیغام نہ آہٹ
بام و در و دیوار بڑی دیر سے چپ ہیں
ساقی یہ خموشی بھی تو کچھ غور طلب ہے
ساقی ترے میخوار بڑی دیر سے چپ ہیں
یہ برق نشیمن پہ گری تھی کہ قفس پر
مرغانِ گرفتار بڑی دیر سے چپ ہیں
اس شہر میں ہر جنس بنی یوسفِ کنعاں
بازار کے بازار بڑی دیر سے چپ ہیں
پھر نعرۂ مستانہ فرازؔ آؤ لگائیں
اہلِ رسن و دار بڑی دیر سے چپ ہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام