اس نے جب چاہنے والوں سے اطاعت چاہی

غزل| احمد فرازؔ انتخاب| بزم سخن

اس نے جب چاہنے والوں سے اطاعت چاہی
ہم نے آداب کہا اور اجازت چاہی
یوں ہی بیکار میں کب تک کوئی بیٹھا رہتا
اس کو فرصت جو نہ تھی ہم نے بھی رخصت چاہی
شکوۂ ناقدرئ دنیا کا کریں کیا کہ ہمیں
کچھ زیادہ ہی ملی جتنی محبت چاہی
رات جب جمع تھے دکھ دل میں زمانے بھر کے
آنکھ جھپکا کے غمِ یار نے خلوت چاہی
ہم جو پامالِ زمانہ ہیں تو حیرت کیوں ہے
ہم نے آباء کے حوالے سے فضیلت چاہی
میں تو لے آیا وہی پیرہنِ چاک اپنا
اس نے جب خلعت و دستار کی قیمت چاہی

حسن کا اپنا ہی شیوہ تھا تعلق میں فرازؔ
عشق نے اپنے ہی انداز کی چاہت چاہی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام