ہم اہلِ وفا حسن کو رسوا نہیں کرتے

غزل| ساغرؔ صدیقی انتخاب| بزم سخن

ہم اہلِ وفا حسن کو رسوا نہیں کرتے
پردہ بھی اٹھے رخ سے تو دیکھا نہیں کرتے
دل اپنا تصور سے ہی کر لیتے ہیں روشن
موسیٰ‌ کی طرح طور پہ جایا نہیں کرتے
رکھتے ہیں جو اوروں کے لئے پیار کا جذبہ
وہ لوگ کبھی ٹوٹ‌ کے بکھرا نہیں‌ کرتے
مغرور ہمیں کہتی ہے تو کہتی رہے دنیا
ہم مڑ کے کسی شخص کو دیکھا نہیں کرتے
ہم لوگ تو مے نوش ہیں بدنام ہیں ساغر
پاکیزہ ہیں جو لوگ وہ کیا کیا نہیں کرتے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام