فضا مغموم ہے ساقی اُٹھا چھلکائیں پیمانہ

غزل| ساغرؔ صدیقی انتخاب| بزم سخن

فضا مغموم ہے ساقی اُٹھا چھلکائیں پیمانہ
اندھیرا بڑھ چلا ہے لا ذرا قندیلِ میخانہ
بہ فیضِ زندگی گذرے ہیں ایسے مرحلوں سے ہم
کہ اپنے راستے میں اب نہ بستی ہے نہ ویرانہ
بس اتنی بات پر دشمن بنی ہے گردشِ دوراں
خطا یہ ہے کہ چھیڑا کیوں تری زلفوں کا افسانہ
چراغِ زندگی کو ایک جھونکے کی ضرورت ہے
تمہیں میری قسم ہے پھر ذرا دامن کو لہرانا
دلوں کو شوق سے روندو خرامِ ناز فرماؤ
اگر محشر ہوا تو پھر مجھے مجرم نہ ٹہرانا
تری محفل میں ساغرؔ سا بھی کوئی اجنبی ہوگا
یہ ظالم ایک مدت سے نہ اپنا ہے نہ بیگانہ



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام