کھو چکے ہیں جس کو وہ جاگیر لے کر کیا کریں

غزل| اعتبارؔ ساجد انتخاب| بزم سخن

کھو چکے ہیں جس کو وہ جاگیر لے کر کیا کریں
اِک پرائے شخص کی تصویر لے کر کیا کریں
ہم زمیں زادے ، ستاروں سے ہمیں کیا واسطہ
دل میں ناحق خواہشِ تسخیر لے کر کیا کریں
عالموں سے زائچے بنوائیں کس اُمید پر
خواب ہی اچھے نہ تھے تعبیر لے کر کیا کریں
اعتبارِ حرف کافی ہے تسلی کے لئے
پکے کاغذ پر کوئی تحریر لے کر کیا کریں
اپنا اِک اسلوب ہے اچھا برا جیسا بھی ہے
لہجۂ غالب زبانِ میر لے کر کیا کریں
شمع اپنی ہی بھلی لگتی ہے اپنے طاق پر
مانگے تانگے کی کوئی تنویر لے کر کیا کریں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام