خود سے ناخوش غیر سے بیزار ہونا تھا ، ہوئے

غزل| محسنؔ احسان انتخاب| بزم سخن

خود سے ناخوش غیر سے بیزار ہونا تھا ، ہوئے
ہم کو گردِ کوچہ و بازار ہونا تھا ، ہوئے
جن کی ساری زندگی دربار داری میں کٹی
ان کو رسوا بر سرِ دربار ہونا تھا ، ہوئے
ہم میں کچھ رندان خوش اوقات ایسے تھے جنہیں
جانشینِ جبہ و دستار ہونا تھا ، ہوئے
ہم کبھی شمشیر جوہر دار تھے لیکن ہمیں
دستِ ناہنجار میں تلوار ہونا تھا ، ہوئے
اپنا گھر جی کھول کر تاراج کرنا تھا کیا
اپنے ہاتھوں خود ہمیں مسمار ہونا تھا ، ہوئے
جن کو ساری زندگی زعمِ مسیحائی رہا
ان کو آخر ایک دن بیمار ہونا تھا ، ہوئے

تم سرِ ساحل ڈبو بیٹھے ہو محسنؔ کشتیاں
جن سفینوں کو سمندر پار ہونا تھا ، ہوئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام