عمر بھر جن کو اپنا سمجھتے رہے

غزل| ابو المجاہد زاہدؔ انتخاب| بزم سخن

عمر بھر جن کو اپنا سمجھتے رہے
وہ بھی ہم کو پرایا سمجھتے رہے
کیا سمجھنا تھا کیا ہم سمجھتے رہے
قاتلوں کو مسیحا سمجھتے رہے
وہ تو کانٹوں کا اک ہار ثابت ہوا
ہم جسے پھول مالا سمجھتے رہے
آئینہ ، شعلہ ، مہتاب ، شاداب ، گل
ایک چہرے کو کیا کیا سمجھتے رہے
چھو کے دیکھا تو مورت تھی وہ موم کی
جس کو پتھر کا پتلا سمجھتے رہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام