تعارف شاعر

poet

ابو المجاہد زاہدؔ

جناب ابو المجاہد زاہد صاحب کا نام نامی اردو ادب اور خصوصاً اردو ادب اسلامی کے ممتاز ترین شعراء کی صف میں نمایاں ہے بلکہ آپ ادارۂ ادب اسلامی کے سالارانِ کارواں میں سے ایک ہیں ، آپ کا کلام اسلامی اقدار و روایات کا ترجمان اور دعوت دین کی صدائے بازگشت ہے۔ 

آپ کی پیدائش 28؍ جون 1928ء کو ریاست اترپردیش کے ضلع لکھیم پور کھیری میں ہوئی۔

آپ نے مدرسہ عالیہ رام پور میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی ، 1942ء سے شاعری کا شوق پیدا ہوا تو 1943ء میں علامہ سیمابؔ اکبر آبادی مرحوم کی شاگردی نے اس کو مہمیز لگائی ، آپ نے اردو کے ایک قدیم ترین ہفت روزہ ’’دبدبۂ سکندری‘‘ میں نائب مدیر اور لکھنؤ کے معروف ادبی ماہنامہ ’’نئی نسلیں‘‘ کے مرتب کی حیثیت سے بھی خدمت انجام دی ، آپ نے مرکزی درسگاہ اسلامی رام پور اور جامعۃ الصالحات رام پور میں بھی تدریسی خدمت انجام دی ہے۔

آپ نے اردو شعر و شاعری کی صنف نظموں ، غزلوں اور خاص کر نعتوں میں بہت کچھ کلام کہا ہے ، پہلا شعری مجموعہ ’’تگ و تاز‘‘ اور دوسرا مجموعہ ’’یدِ بیضا‘‘ کے نام سے زیورِ طبع سے آراستہ ہو کر خاص و عام دادِ مقبولیت حاصل کر چکا ہے۔

2009ء میں ابو المجاہد زاہد کا انتقال ہو گیا۔

تصویر / سالک ندوی


ابو المجاہد زاہدؔ کا منتخب کلام