مجھے پتا ہے مری کشتی بادبانی ہے

غزل| عابیؔ مکھنوی انتخاب| بزم سخن

مجھے پتا ہے مری کشتی بادبانی ہے
اسی لئے تو ہواؤں سے میں نے ٹھانی ہے
تھکن سے روٹھ گیا میں تری محبت میں
مرے جلو میں تھی کل ریت آج پانی ہے
وہ جن کو ناز تھا اپنی ہزار چالوں پر
انہی سے پوچھ ذرا کس نے ہار مانی ہے
لکھا ہوا ہے سرِ گورِ بادشاہ و فقیر
جو جان آئی ہے آخر وہ جان جانی ہے

میں آدمی ہوں بہت عام سا مگر عابیؔ
مرا یہ عشق نئے فلسفے کا بانی ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام