خنجر سے کرو بات نہ تلوار سے پوچھو

غزل| سعید راہیؔ انتخاب| بزم سخن

خنجر سے کرو بات نہ تلوار سے پوچھو
میں قتل ہوا کیسے میرے یار سے پوچھو
فرض اپنا مسیحا نے ادا کر دیا لیکن
کس طرح کٹی رات یہ بیمار سے پوچھو
کچھ بھول ہوئی ہے تو سزا بھی کوئی ہوگی
سب کچھ میں بتاؤں گا ذرا پیار سے پوچھو
آنکھوں نے تو چپ رہ کے بھی روداد سنا دی
کیوں کھل نہ سکے یہ لبِ اظہار سے پوچھو
رونق ہے میرے گھر میں تصور ہی سے جس کے
وہ کون تھا راہیؔ در و دیوار سے پوچھو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام