ہم جہل کی ظلمت کو دنیا سے مٹا دیں گے
02-07-2016 | اقبالؔ سعیدی
ہم جہل کی ظلمت کو دنیا سے مٹا دیں گے ہر سمت ہدایت کی اک شمع جلا دیں گے |
بے علم جوانوں میں ۔۔ بے نور شراروں میں ہم فکر و تدبر کی ۔۔۔ اک آگ لگا دیں گے |
ہمت سے عزائم سے اور صبر و قناعت سے سوئی ہوئی ملت کی ۔۔ تقدیر جگا دیں گے |
یہ عزم ہے نفرت کے ، کانٹوں کو کچل کر ہم دنیا کو ۔۔۔ محبت کا گل زار ۔۔۔ بنا دیں گے |
بیداری کا رگ رگ میں پھرگرم لہودوڑے خوابیدہ جوانوں کو اس طرح جگا دیں گے |
بہکے ہوئے جذبوں کو ۔۔ بھٹکی ہوئی قوموں کو آئینِ شریعت ۔۔۔ کا پابند ۔۔۔۔ بنا دیں گے |
ظلمت کدۂ عالم ۔۔۔ پھر نور بہ داماں ہو تاریک دلوں میں ہم وہ شمع جلا دیں گے |
ساتھ اپنے خزاں لے کرلوٹ آئے جوگلشن سے ہم اُن کو ۔۔ بہاروں کا ۔۔ پیغام سنا دیں گے |
حالات کے مارے جو تخریب پہ مائل ہیں تعمیر کا ہم ان کو ۔۔ انداز سکھا دیں گے |
پھر نغمۂ " الا اللہ " ۔۔ گونجے گا زمانے میں ہم عزم کے فاراں سے اک ایسی صدا دیں گے |
دھندلایا ہوا ہے ۔۔ جو تہذیب کا آئینہ اقبالؔ حقائق کی ہم اس کو ضیا دیں گے |
شاعر کا مزید کلام
ہو ورد صبح و مسا لا الہ الا اللہ

ہم جہل کی ظلمت کو دنیا سے مٹا دیں گے

گلستاں پرخزاں چھائی ہوئی ہے

زندگی بھر زندگی کے فیصلے ہوتے رہے

مصدرِ انوارِ عرفاں ہیں محمد مصطفیٰ

تازہ ترین اضافے

مضطرب ہوں ، قرار دے اللہ

مسلماں ہم ہیں گلہائے گلستانِ محمدؐ ہیں

حدوں سے سب گزر جانے کی ضد ہے

آ گیا ماہِ صیام

تو عروسِ شامِ خیال بھی تو جمالِ روئے سحر بھی ہے

اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ

وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
