ہم جہل کی ظلمت کو دنیا سے مٹا دیں گے

ترانے| اقبالؔ سعیدی انتخاب| بزم سخن

ہم جہل کی ظلمت کو دنیا سے مٹا دیں گے
ہر سمت ہدایت کی اک شمع جلا دیں گے
بے علم جوانوں میں بے نور شراروں میں
ہم فکر و تدبر کی اک آگ لگا دیں گے
ہمت سے عزائم سے اور صبر و قناعت سے
سوئی ہوئی ملت کی تقدیر جگا دیں گے
یہ عزم ہے نفرت کے کانٹوں کو کچل کر ہم
دنیا کو محبت کا گل زار بنا دیں گے
بیداری کا رگ رگ میں پھر گرم لہو دوڑے
خوابیدہ جوانوں کو اس طرح جگا دیں گے
بہکے ہوئے جذبوں کو بھٹکی ہوئی قوموں کو
آئینِ شریعت کا پابند بنا دیں گے
ظلمت کدۂ عالم پھر نور بہ داماں ہو
تاریک دلوں میں ہم وہ شمع جلا دیں گے
ساتھ اپنے خزاں لے کر لوٹ آئے جو گلشن سے
ہم اُن کو بہاروں کا پیغام سنا دیں گے
حالات کے مارے جو تخریب پہ مائل ہیں
تعمیر کا ہم ان کو انداز سکھا دیں گے
پھر نغمۂ 'الا اللہ' گونجے گا زمانے میں
ہم عزم کے فاراں سے اک ایسی صدا دیں گے

دھندلایا ہوا ہے جو تہذیب کا آئینہ
اقبالؔ حقائق کی ہم اس کو ضیا دیں گے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام