میری بے خودی ہے وہ بے خودی کہ خودی کا وہم و گماں نہیں

غزل| برج نرائن چکبستؔ انتخاب| بزم سخن

میری بے خودی ہے وہ بے خودی کہ خودی کا وہم و گماں نہیں
یہ سرورِ ساغرِ مئے نہیں یہ خمارِ خوابِ گراں نہیں
جو ظہورِ عالمِ ذات ہے یہ فقط ہجومِ صفات ہے
ہے جہاں کا اور وجود کیا جو طلسمِ وہم و گماں نہیں
یہ حیات عالمِ خواب ہے نہ گناہ ہے نہ ثواب ہے
وہی کفر و دیں میں خراب ہے جسے علمِ رازِ جہاں نہیں
وہ ہے سب جگہ جو کرو نظر وہ کہیں نہیں جو ہے بے بصر
مجھے آج تک نہ ہوئی خبر وہ کہاں ہے اور کہاں نہیں
نہ وہ خم میں بادہ کا جوش ہے نہ وہ حسنِ جلوہ فروش ہے
نہ کسی کو رات کا ہوش ہے وہ سحر کہ شب کا گماں نہیں
وہ زمیں پہ جن کا تھا دبدبہ کہ بلند عرش پہ نام تھا
انہیں یوں فلک نے مٹا دیا کہ مزار تک کا نشاں نہیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام