اک چھوڑو ہو اک اور جو مس مات کرو ہو

بزم مزاح| امیر الاسلام ہاشمیؔ انتخاب| بزم سخن

جناب کلیم عاجزؔ کی زمین میں ایک مزاحیہ غزل

اک چھوڑو ہو اک اور جو مس مات کرو ہو
ہر سال یہ کیا قبلۂ حاجات کرو ہو
سمجھو ہو کہاں اوروں کو تم اپنے برابر
بس منہ سے مساوات مساوات کرو ہو
کیا حسن کی دولت بھی کبھی بانٹو ہو صاحب
سننے میں تو آیا ہے کہ خیرات کرو ہو
مل جاؤں تو کرتے ہو نہ ملنے کی شکایت
گھر آؤں تو خاطر نہ مدارات کرو ہو
ہم ذاتِ شریف آئے ہیں اس در پہ یہ سن کر
تم ہنس کے شریفوں سے ملاقات کرو ہو
اٹھے کہاں بیٹھے کہاں کب آئے گئے کب
بیگم کی طرح تم بھی حسابات کرو ہو



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام