ٹوٹا تھا گھر میں کیا کیا یہ عرض پھر کروں گا

بزم مزاح| امیر الاسلام ہاشمیؔ انتخاب| بزم سخن

ٹوٹا تھا گھر میں کیا کیا یہ عرض پھر کروں گا
پھر گھر میں کیا ہوا تھا یہ عرض پھر کروں گا
اتنا بڑا لفافہ اور کام تھا ذرا سا
کیا کام تھا ذرا سا یہ عرض پھر کروں گا
ملّا نے کیا کیا تھا ملّا نے کیا کیا ہے
ملّا کرے گا کیا کیا یہ عرض پھر کروں گا
دیکھا جو شیخ جی نے بولے کہ مختصر ہے
وہ کیا ہے مختصر سا یہ عرض پھر کروں گا
شانوں پہ جو پڑا تھا کہنے کو تھا دوپٹہ
کیا کچھ ڈھکا چھپا تھا یہ عرض پھر کروں گا
لڑکی کلاس کی تھی لڑکا کلاسیکل تھا
کیسا تھا وہ دو شاخہ یہ عرض پھر کروں گا
دونوں تھے روٹھے روٹھے میاں بیوی ہو کہ جیسے
دونوں میں کیا تھا رشتہ یہ عرض پھر کروں گا
عرق النسأ کا نسخہ مہرالنساء نے لکّھا
نسخے میں کیا لکھا تھا یہ عرض پھر کروں گا
بے وزن سب تھے شاعر رقعے مگر تھے وزنی
رقعوں کا وزن کیا تھا یہ عرض پھر کروں گا
لڑکی نے بھی قبولا لڑکے نے بھی قبولا
دونوں نے کیا قبولا یہ عرض پھر کروں گا

کچھ عرض کر دیا ہے کچھ عرض پھر کروں گا
کیا عرض پھر کروں گا یہ عرض پھر کروں گا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام