منہ فقیروں سے نہ پھیرا چاہیئے

غزل| کلیم احمد عاجزؔ انتخاب| بزم سخن

منہ فقیروں سے نہ پھیرا چاہیئے
یہ تو پوچھا چاہیئے کیا چاہیئے
چاہ کا معیار اونچا چاہیئے
جو نہ چاہیں ان کو چاہا چاہیئے
کون چاہے ہے کسی کو بے غرض
چاہنے والوں سے بھاگا چاہیئے
ہم تو کچھ چاہے ہیں تم چاہو ہو کچھ
وقت کیا چاہے ہے دیکھا چاہیئے
چاہتے ہیں تیرے ہی دامن کی خیر
ہم ہیں دیوانے ہمیں کیا چاہیئے
بے رخی بھی ناز بھی انداز بھی
چاہیئے لیکن نہ اتنا چاہیئے
ہم جو کہنا چاہتے ہیں کیا کہیں
آپ کہہ لیجے جو کہنا چاہیئے
بات چاہے بے سلیقہ ہو کلیمؔ
بات کہنے کا سلیقہ چاہیئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام