نہیں ہے مجھ کو تمنا فریب کھانے کی

غزل| عابدؔ پیشاوری انتخاب| بزم سخن

نہیں ہے مجھ کو تمنا فریب کھانے کی
اگر ہے چاہ تو بس تم کو بھول جانے کی
بدل کے چھوڑیں گے کہنہ روش زمانے کی
وفا جو ہم سے کبھی عمرِ بے وفا نے کی
ہزار بار جنھیں آزما کے دیکھا ہو
سعی فضول ہے پھر ان کو آزمانے کی
نہیں ہے اس کا یہ مطلب سیاہ کار بنیں
یہ ٹھیک ہے کہ جوانی نہیں پھر آنے کی
وجود پیار کا ثابت ہے اس زمانے سے
ابھی پڑی نہ تھی بنیاد بھی زمانے کی
خدا کے واسطے کیجے نہ دیر آنے میں
کسی کے بس میں نہیں ہوتی بات جانے کی



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام