شمار کون کرے سنگِ میل کتنے ہیں

غزل| فضاؔ ابن فیضی انتخاب| بزم سخن

شمار کون کرے سنگِ میل کتنے ہیں
یہ رستے چند نفس کے طویل کتنے ہیں
مہاجرت کی ہوا میں پتہ نہیں چلتا
مقیم کون ہے ابن السبیل کتنے ہیں
میں اک خرابۂ آباد ہوں کہ مجھ میں بھی
رواق و گنبد و ظاق و فصیل کتنے ہیں
جدید نسل تو بالکل ہے فاختہ جیسی
اب ان پرندوں میں مرغِ اصیل کتنے ہیں
ہوئے شگفتہ فضاؔ میری فکر میں ڈھل کر
وہ لفظ بھی جو غریب و ثقیل کتنے ہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام