بشر کے ہاتھ متاعِ عزیز آئی ہے

غزل| مظفرؔ حنفی انتخاب| بزم سخن

بشر کے ہاتھ متاعِ عزیز آئی ہے
کئی ہزار برس میں تمیز آئی ہے
ہر ایک پھول ہے فانوس کی حفاظت میں
بہار اب کے نہایت دبیز آئی ہے
نہیں گلاب پلٹ کر ابھی نہیں آیا
لہو لہان کوئی اور چیز آئی ہے
کھڑے ہیں دھوپ کے پرچم تلے در و دیوار
سمجھ رہے تھے محل میں کنیز آئی ہے
کسی کے آگے مظفرؔ نے سر جھکایا نہیں
نہ اونچ نیچ کی اس کو تمیز آئی ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام