شعر میں کچھ کسر کچھ کمی رہ گئی

غزل| مظفرؔ حنفی انتخاب| بزم سخن

شعر میں کچھ کسر کچھ کمی رہ گئی
خون کی بوند شاید جمی رہ گئی
خوبیوں کے سبھی پھول مرجھا گئے
خار سی رنجشِ باہمی رہ گئی
رات بھر اوس موتی لٹائے بہت
پھر بھی آنکھوں میں کتنی نمی رہ گئی
کیسے کیسوں کو مٹی نے سیدھا کیا
اچھے اچھوں کی یاں رستمی رہ گئی
فاختہ کا جھپٹنا وہ شاہین پر
سانس میری تھمی کی تھمی رہ گئی
جشنِ نَو روز باہر منایا گیا
اور اندر فضا ماتمی رہ گئی
تند جذبے کبھی سیر ہوتے نہیں
شہر بھر جل بجھا برہمی رہ گئی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام