اب کے بچھڑا ہے تو کچھ نا شادماں وہ بھی تو ہے

غزل| افتخار عارفؔ انتخاب| بزم سخن

اب کے بچھڑا ہے تو کچھ نا شادماں وہ بھی تو ہے
دھوپ ہم پر ہی نہیں بے سائباں وہ بھی تو ہے
شکوۂ بیدادِ موسم اُس سے کیجیے بھی تو کیوں
کیا کرے وہ بھی کہ زیرِ آسماں وہ بھی تو ہے
اور اب کیا چاہتے ہیں لوگ دیکھیں تو سہی
در بدر ہم ہی نہیں بے خانماں وہ بھی تو ہے
ایک ہی دستک جہاں چونکائے رکھے ساری عمر
ایک اندازِ شکستِ جسم و جاں وہ بھی تو ہے

اس طرف بھی اک نظر اے رہروِ منزل نصیب
وہ جو منزل پر لٹا ہے کارواں وہ بھی تو ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام