مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے

غزل| افتخار عارفؔ انتخاب| بزم سخن

مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے
میں جس مکان میں رہتا ہوں اُس کو گھر کر دے
یہ روشنی کے تعاقب میں بھاگتا ہوا دن
جو تھک گیا ہے تو اب اُس کو مختصر کر دے
میں زندگی کی دعا مانگنے لگا ہوں بہت
جو ہو سکے تو دعاوؤں کو بے اثر کر دے
ستارۂ سحری ڈوبنے کو آیا ہے
ذرا کوئی مرے سورج کو باخبر کر دے
قبیلہ وار کمانیں کڑکنے والی ہیں
مرے لہو کی گواہی مجھے نڈر کر دے
میں اپنے خواب سے کٹ کرجیوں تو میرا خدا
اجاڑ دے مری مٹی کو در بدر کر دے

مری زمین مرا آخری حوالہ ہے
سو میں رہوں نہ رہوں اس کو بارور کر دے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام