پتھر کی ہتھیلی پہ کوئی پھول اگا دے

غزل| پرکاش فکریؔ انتخاب| بزم سخن

پتھر کی ہتھیلی پہ کوئی پھول اگا دے
ذروں کی تب و تاب سے سورج کو جلا دے
الفاظ کے سینے میں ہمکتے ہوئے خوں سے
کاغذ پہ کسی خواب کی تصویر بنا دے
اترا ہے پہاڑوں سے غضب ناک اندھیرا
ایسے میں کوئی چیخ کے مجھ کو نہ ڈرا دے
گلیوں میں ہوا رات کو روتی ہے اکیلی
پھیلے ہوئے جنگل کی اسے راہ بتا دے
ہے دور بہت دور وہ سرسبز جزیرہ
جائے گا وہاں کون کہ تھکتے ہیں ارادے
ساحل پہ ترے ساتھ تھا فکریؔ تو ہوا کیا
موجوں میں کبھی ڈوب کے تو اس کو صدا دے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام