رابطوں کے درمیاں سے اک کڑی گم ہو گئی

غزل| حسنؔ عباس رضا انتخاب| بزم سخن

رابطوں کے درمیاں سے اک کڑی گم ہو گئی
یوں لگا جیسے اچانک زندگی گم ہو گئی
گھر سے نکلے تو بس اک ماں کی دعا تھی جیب میں
عمر کے میلے میں پہنچے تو وہی گم ہو گئی
صبح کی پہلی کرن میں جگمگانا تھا جسے
رات کے پچھلے پہر وہ روشنی گم ہو گئی
یارِ کم آمیز کے گھر کا نشاں کیا ڈھونڈتے
ہم سے تو خود اپنے ہی گھر کی گلی گم ہو گئی
کون تھا کس بات پہ روٹھا پتا کیسے چلے
جس میں یادیں درج تھیں وہ ڈائری گم ہو گئی
جس میں اپنی خواہشوں کی ناؤ بہتی تھی رضاؔ
دکھ کے کالے پانیوں میں وہ ندی گم ہو گئی



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام