دیکھ کر آن بان اپنوں کی

غزل| اتباف ابرکؔ انتخاب| حنظلہ سید

دیکھ کر آن بان اپنوں کی
کیوں نکلتی ہے جان اپنوں کی
غیر پھر غیر درگزر کر دے
کون روکے زبان اپنوں کی
تیر کیسے نہ دل میں وہ اترے
جس کو چھوڑے کمان اپنوں کی
چاہِ یوسف میں پھینکنا ان کا
اس پہ آہ و فغان اپنوں کی
جب سے ہوں بیچنے کو رکھا گیا
تب سے چمکی دکان اپنوں کی
آڑے اخلاق آ گئے ورنہ
لکھتا میں داستان اپنوں کی
چھوڑ دے ساری محفلیں ابرؔک
تجھ سے گھٹتی ہے شان اپنوں کی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام