ایسا نہیں کہ کوئی مرا ہم سفر نہ تھا

غزل| ابن حسؔن بھٹکلی انتخاب| بزم سخن

ایسا نہیں کہ کوئی مرا ہم سفر نہ تھا
جو بھی تھا میرے ساتھ وہی معتبر نہ تھا
ممکن نہ تھا چمن کا اجڑنا بہار میں
لگتا ہے اس طرف سے تمہارا گزر نہ تھا
دیدارِ یار وہ بھی فقط ایک ہی جھلک
شاید مری کسی بھی دعا میں اثر نہ تھا
اللہ! اضطراب کی کیا کوئی حد نہیں
پہلے بھی مضطرب تھا مگر اس قدر نہ تھا
آخر وہ کیا مکان تھا کیسے مکین تھے
دیواریں صف بہ صف تھیں مگر کوئی در نہ تھا
آنکھیں تو ہر کسی کی سلامت تھیں خیر سے
ابنِ حسؔن مگر کوئی اہلِ نظر نہ تھا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام