میاں بس فون پر ہی گفتگو اُس سے مزا دے ہے

بزم مزاح| حسن عسکری طارقؔ انتخاب| بزم سخن

میاں بس فون پر ہی گفتگو اُس سے مزا دے ہے
مگر ملئے تو ایسا ڈانٹ دے ہے دل ہلا دے ہے
ہمیشہ میرے ارمانوں کی وہ قیمت گرا دے ہے
میں رس گلا اگر مانگوں تو مجھ کو گُلگُلا دے ہے
میں کیا بولوں مرا کهایا پیا سب کچھ بهلا دے ہے
اسے مکهن لگاؤں ہوں تو وہ تهپڑ لگا دے ہے
میں اس کے پاؤں پکڑوں ہوں مجهے محفل میں رہنے دے
وہ پکڑے ہے مرے کان اور محفل سے اٹها دے ہے
مجهے دیکهے ہے سر سے پاؤں تک اظہارِ الفت پر
ہنسی روکے ہے تهوڑی دیر اور پهر کهلکهلا دے ہے
پولیس آتی ہے کرفیو لگتا ہے بندوق چلتی ہے
وہ ظالم جس طرف آنکهیں اٹها کر مسکرا دے ہے

مہذّب لوگ بهی سن کر بہت محظوظ ہوتے ہیں
میاں طارقؔ کی تُک بندی تو ان کو بهی مزا دے ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام