کیسی ہی مصیبت ہو بڑے شوق سے آئے

غزل| حفیظؔ میرٹھی انتخاب| بزم سخن

کیسی ہی مصیبت ہو بڑے شوق سے آئے
کم ظرف کے احسان سے اللہ بچائے
اب تک دیے جاتے ہیں دلاسوں پہ دلاسے
وہ جھوٹے سہارے جو کبھی کام نہ آئے
میں آج نئے عزم سے پر تول رہا ہوں
کوئی مری پرواز کی راہوں میں نہ آئے
پھولوں کو تو سر خوب چڑھاتا ہے زمانہ
ہے کوئی جو کانٹوں کو بھی سینے سے لگائے
دامن کا کبھی غم ہے کبھی فکر گریباں
ہم ہوش میں آئے بھی تو کیا ہوش میں آئے
جس شاخ نے آغوش میں کلیوں کو کھلایا
اس شاخ نے پھولوں کے جنازے بھی اٹھائے

رہتا ہے حفیظؔ اہلِ تکبر سے گریزاں
اس شاعرِ مغرور کو منہ کون لگائے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام