حاشیے پر کچھ حقیقت کچھ فسانہ خواب کا

غزل| شاہدؔ ماہلی انتخاب| بزم سخن

حاشیے پر کچھ حقیقت کچھ فسانہ خواب کا
اک ادھورا سا ہے خاکہ زندگی کے باب کا
رنگ سب دھندلا گئے ہیں سب لکیریں مٹ گئیں
عکس ہے بے پیرہن اُس پیکرِ نایاب کا
ذرہ ذرہ دشت کا مانگے ہے اب بھی خوں بہا
منہ چھپائے رو رہا ہے قطرہ قطرہ آب کا
سانپ بن کر ڈس رہی ہیں سب تمنائیں یہاں
کارواں آ کر کہاں ٹھہرا دلِ بے تاب کا

کوہِ تنہائی کا شاہدؔ ذرہ ذرہ ٹوٹنا
پارہ پارہ ہو گیا ہے اب جگر سیماب کا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام