شب کے ماتھے پہ کرن پیار کی لہراتی ہے

غزل| خورشید احمد جامیؔ انتخاب| بزم سخن

شب کے ماتھے پہ کرن پیار کی لہراتی ہے
زندگی درد کے پہلو میں سمٹ آتی ہے
دن گزرتا ہے اجالوں کی توقع کرتے
رات زخموں کی مدارات میں کٹ جاتی ہے
میری راتوں سے ترے خواب لپٹ جاتے ہیں
میرے گیتوں سے ترے جسم کی آنچ آتی ہے
دیکھتا ہوں تو اندھیروں کی وہی لشکر ہیں
سوچتا ہوں تو کوئی صبح نکھر جاتی ہے
اک کہانی ہے کہ آوارہ تمنا جس کو
غم کے دیوار سے لگ کے ابھی دہراتی ہے
جس طرف دیکھئے ماحول کی پیشانی پر
اک جلتی ہوئی تحریر نظر آتی ہے

فاصلے اور بھی قربت کا نشاں ہیں جامیؔ
تیرگی اور بھی افکار کو چمکاتی ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام