یہ خواب میں حضورِ شہِ بحر و بر گیا

غزل| ابو المجاہد زاہدؔ انتخاب| بزم سخن

یہ خواب میں حضورِ شہِ بحر و بر گیا
تصویرِ آرزو میں نیا رنگ بھر گیا
جلتے ہوئے چراغ جو گھر گھر میں دھر گیا
وہ شخص اپنے گھر کے اندھیرے میں مر گیا
انصاف مجھ پہ اور بھی بیداد کر گیا
الزام میرے قتل کا میرے ہی سر گیا
میں دیکھتا تھا سبز رتوں کے حسین خواب
بنجر زمیں میں کون نظر بند کر گیا
اب دشمنوں کے دوست بناتا نہیں کوئی
یہ تو مرا ہنر تھا مرے ساتھ مر گیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام