شعلۂ برق تبسّم سے جلا دی جائے

غزل| ابو المجاہد زاہدؔ انتخاب| بزم سخن

شعلۂ برق تبسّم سے جلا دی جائے
نگہِ عشق ہے گستاخ سزا دی جائے
کیا ستم ہے کہ تمنّائے رہائی جو کروں
اور بھی قید کی میعاد بڑھا دی جائے
اسی ویرانے میں شاید کوئی چہرہ اُبھرے
دشتِ دل ہی میں اسے آؤ صدا دی جائے
اِدھر آ ، ائے مرے کردار پہ ہنسنے والے
تیرے ماتھے کی سیاہی تو مٹا دی جائے
دل ہی جب جسم میں زندہ نہ رہا اے زاہدؔ
پھر یہ دیوارِ عناصر بھی گرا دی جائے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام