تیری زلفوں کے بکھرنے کا سبب ہے کوئی

غزل| ناصرؔ کاظمی انتخاب| بزم سخن

تیری زلفوں کے بکھرنے کا سبب ہے کوئی
آنکھ کہتی ہے تیرے دل میں طلب ہے کوئی
آنچ آتی ہے ترے جسم کی عریانی سے
پیرہن ہے کہ سلگتی ہوئی شب ہے کوئی
ہوش اُڑانے لگیں پھر چاند کی ٹھنڈی کرنیں
تیری بستی میں ہوں یا خوابِ طرب ہے کوئی
گیت بُنتی ہے ترے شہر کی بھرپور ہوا
اجنبی میں ہی نہیں تُو بھی عجب ہے کوئی
لیے جاتی ہیں کسی دھیان کی لہریں ناؔصر
دور تک سلسلۂ تاکِ طرب ہے کوئی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام