مہکی ہے معطّر ہے فضا اس کے لبوں سے

غزل| شان الحق حقیؔ انتخاب| بزم سخن

مہکی ہے معطّر ہے فضا اُس کے لبوں سے
حسنِ سخن اور نامِ خدا اُس کے لبوں سے
اب واہمۂ عشق ہو یا واہمۂ حسن
سنتا تو ہوں کچھ ذکرِ وفا اُس کے لبوں سے
یہ نغمہ گری حیلۂ دیوانہ گری ہے
آتی ہے بس اب ہو کی صدا اُس کے لبوں سے
ہر بات شگفتہ ہی لکھی اُس کے لبوں کی
ہر آن شگوفہ سا کھلا اُس کے لبوں سے
ہوگا کہیں سپنے میں چھپا حرفِ وفا بھی
آتی تو ہے خوشبوئے وفا اُس کے لبوں سے
گو ربط تو کتنا ہے مگر اس پہ بھی کیا ذکر
سن لے جو کوئی نام مرا اُس کے لبوں سے
دشنام بھی پائے ہوئے خوش کام بھی حقیؔ
ہم نے بہت انعام لیا اُس کے لبوں سے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام