تمہاری رائے میں جو معتبر زیادہ ہے

غزل| عباس تابشؔ انتخاب| بزم سخن

تمہاری رائے میں جو معتبر زیادہ ہے
زیادہ کیوں نہیں لگتا اگر زیادہ ہے
نہ جانے کون سا درجہ ہے یہ فقیری کا
کہ مجھ میں آدمی کم اور شجر زیادہ ہے
تو مان لیجئے میں مستحق زیادہ ہوں
تمہارے پاس محبت اگر زیادہ ہے
اسے سمیٹنا آنکھوں کے بس کی بات نہیں
کہ تیرے شہر میں رزقِ نظر زیادہ ہے
تو اپنے بخت کا مجھ سے مقابلہ مت کر
کہ میرے پاس یہ کشکول بھر زیادہ ہے
کہ اس لئے بھی زیادہ قریب ہیں ہم تم
کہ اگلی بار نہ ملنے کا ڈر زیادہ ہے
میں اس لئے بھی وطن لوٹ کر نہیں جاتا
کہ مجھ غریب کی عزت ادھر زیادہ ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام