ہنسو تو ساتھ ہنسے گی دنیا بیٹھ اکیلے رونا ہوگا

غزل| میرا جؔی ثناء اللہ انتخاب| بزم سخن

ہنسو تو ساتھ ہنسے گی دنیا بیٹھ اکیلے رونا ہوگا
چپکے چپکے بہا کر آنسو دل کے دکھ کو دھونا ہوگا
بیرن ریت بڑی دنیا کی آنکھ سے جو بھی ٹپکا موتی
پلکوں ہی سے اٹھانا ہوگا پلکوں ہی سے پرونا ہوگا
کھونے اور پانے کا جیون نام رکھا ہے ہر کوئی جانے
اس کا بھید کوئی نہ دیکھا کیا پانا کیا کھونا ہوگا
بن چاہے بن بولے پل میں ٹوٹ پھوٹ کر پھر بن جائے
بالک سوچ رہا ہے اب بھی ایسا کوئی کھلونا ہوگا
پیاروں سے مل جائیں پیارے انہونی کب ہونی ہوگی
کانٹے پھول بنیں گے کیسے کب سکھ سیج بچھونا ہوگا
بہتے بہتے کام نہ آئے لاکھ بھنور طوفانی ساگر
اب منجدھار میں اپنے ہاتھوں جیون ناؤ ڈبونا ہوگا
جو بھی دل نے بھول میں چاہا بھول میں جانا ہو کے رہے گا
سوچ سوچ کر ہوا نہ کچھ بھی آؤ اب تو کھونا ہوگا
کیوں جیتے جی ہمت ہاریں کیوں فریادیں کیوں یہ پکاریں
ہوتے ہوتے ہو جائے گا آخر جو بھی ہونا ہوگا

میراجیؔ کیوں سوچ ستائے پلک پلک ڈوری لہرائے
قسمت جو بھی رنگ دکھائے اپنے دل میں سمونا ہوگا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام