چاند ستارے قید ہیں سارے وقت کے بندی خانے میں

غزل| میرا جؔی ثناء اللہ انتخاب| بزم سخن

چاند ستارے قید ہیں سارے وقت کے بندی خانے میں
لیکن میں آزاد ہوں ساقی چھوٹے سے پیمانے میں
عمر ہے فانی عمر ہے باقی اس کی کچھ پروا ہی نہیں
تو یہ کہہ دے وقت لگے گا کتنا آنے جانے میں
تجھ سے دوری دوری کب تھی پاس اور دور تو دھوکا ہے
فرق نہیں انمول رتن کو کھو کر پھر سے پانے میں
دو پل کی تھی اندھی جوانی نادانی کی پھر پایا
عمر بھلا کیوں بیتے ساری رو رو کر پچھتانے میں
پہلے تیرا دیوانہ تھا اب ہے اپنا دیوانہ
پاگل پن ہے ویسا ہی کچھ فرق نہیں دیوانے میں
خوشیاں آئیں؟ اچھا ، آئیں مجھ کو کیا احساس نہیں
سدھ بدھ ساری بھول گیا ہوں دکھ کے گیت سنانے میں

اپنی بیتی کیسے سنائیں بدمستی کی باتیں ہیں
میراؔ جی کا جیون بیتا پاس کے اک مے خانے میں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام