بڑی آگ ہے بڑی آنچ ہے ترے میکدے کے گلاب میں

غزل| ڈاکٹر بشیر بدرؔ انتخاب| بزم سخن

بڑی آگ ہے بڑی آنچ ہے ترے میکدے کے گلاب میں
کئی بالیاں کئی چوڑیاں یہاں گھل رہی ہیں شراب میں
وہ سراپا حسن و جمال ہے وہ ترے سخن کا کمال ہے
کوئی ایک شعر نہ کہہ سکا کبھی اُس غزل کے جواب میں
وہی لکھنے پڑھنے کا شوق تھا وہی لکھنے پڑھنے کا شوق ہے
ترا نام لکھنا کتاب پر ترا نام پڑھنا کتاب میں
مرے زرد پتّوں کی چادریں بھی ہوائیں چھین کے لے گئیں
میں عجب گلاب کا پھول ہوں جو برہنہ سر ہے شباب میں

یہ دعا ہے ایسی غزل کہوں کبھی پیش جس سے میں کرسکوں
کوئی حرف تیرے حضور میں کوئی شعر تیری جناب میں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام