اداس آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے ہیں

غزل| ڈاکٹر بشیر بدرؔ انتخاب| بزم سخن

اداس آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے ہیں
یہ موتیوں کی طرح سیپیوں میں پلتے ہیں
گھنے دھویں میں فرشتے بھی آنکھ ملتے ہیں
تمام رات کھجوروں کے پیڑ جلتے ہیں
میں شاہراہ نہیں راستے کا پتھر ہوں
یہاں سوار بھی پیدل اتر کے چلتے ہیں
انہیں کبھی نہ بتانا میں ان کی آنکھوں میں
وہ لوگ پھول سمجھ کر مجھے مسلتے ہیں
کئی ستاروں کو میں جانتا ہوں بچپن سے
کہیں بھی جاؤں مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
یہ ایک پیڑ ہے آ اس سے مل کے رولیں ہم
یہاں سے تیرے مرے راستے بدلتے ہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام