مرے حوصلوں کو نئی فضا نئے بال و پر کی تلاش ہے

غزل| وامقؔ جونپوری انتخاب| بزم سخن

مرے حوصلوں کو نئی فضا نئے بال و پر کی تلاش ہے
مرے گلستاں کو نئے نظامِ گل و شجر کی تلاش ہے
مجھے اس جنوں کی ہے جستجو جو چمن کو بخش دے رنگ و بو
جو نویدِ فصلِ بہار ہو مجھے اس نظر کی تلاش ہے
مجھے اس سحر کی ہو کیا خوشی جو ہو ظلمتوں میں گھری ہوئی
مری شامِ غم کو جو لوٹ لے مجھے اس سحر کی تلاش ہے
یوں تو کہنے کے لئے چارہ گر مجھے بے شمار ملے مگر
جو مزاجِ درد سمجھ سکے اسی چارہ گر کی تلاش ہے
مری زندگی وہ بنائے کیا مجھے راستہ وہ دکھائے کیا
جسے خود ہی اپنی نمود کے لئے میرے سر کی تلاش ہے
مرے ناصحا مرے نکتہ چیں تجھے میرے دل کی خبر نہیں
میں حریفِ جذبۂ بندگی تجھے سنگِ در کی تلاش ہے
مجھے عشق حسن و حیات سے مجھے ربط فکر و نشاط سے
مرا شعر نغمۂ زندگی تجھے نوحہ گر کی تلاش ہے
اے ضد کہ وامقؔ پردہ در کسی راز سے نہ ہو باخبر
مجھے ناز ہے کہ یہ دیدہ ور مری عمر بھر کی تلاش ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام