نغمۂ نَے بن گیا شورِ عنادل ہوگیا

غزل| آغا شاعرؔ قزلباش دہلوی انتخاب| بزم سخن

نغمۂ نَے بن گیا شورِ عنادل ہوگیا
نالۂ دل چٹکیاں لینے کے قابل ہوگیا
پہلے اس میں اک ادا تھی ناز تھا انداز تھا
روٹھنا اب تو تری عادت میں داخل ہوگیا
پہلے وہ سفاکیاں تو خیر سے پیدا کرو
آپ خنجر باندھ کر سمجھے کہ قاتل ہوگیا
اس لئے کہتے تھے دیکھا منہ لگانے کا مزا
آئینہ اب آپ کا مدِّ مقابل ہوگیا
اب کہاں جائیں کسے چاہیں کدھر کے ہو رہیں
روٹھنا چھوڑو کہ جینا ہم کو مشکل ہوگیا
دشمنوں کی جان ہے گویا مری افسردگی
رنگ چہرے سے اڑا تو رنگِ محفل ہوگیا
وِدّیا کرتے کی ہے شاعرؔ یہ بالکل ٹھیک ہے
شعر کہتے کہتے میں استاد کامل ہوگیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام