بچپن کا دور عہدِ جوانی میں کھو گیا

غزل| عباس تابشؔ انتخاب| بزم سخن

بچپن کا دور عہدِ جوانی میں کھو گیا
یہ امر واقعہ بھی کہانی میں کھو گیا
لہروں میں کوئی نقشہ کہاں پائیدار ہے
سورج کے بعد چاند بھی پانی میں کھو گیا
آنکھوں تک آ سکی نہ کبھی آنسوؤں کی لہر
یہ قافلہ بھی نقلِ مکانی میں کھو گیا
اب بستیاں ہیں کس کے تعاقب میں رات دن
دریا تو آپ اپنی روانی میں کھو گیا

تابشؔ کا کیا کہیں کہ وہ زہرہ گداز شخص
آتش فشاں کا پھول تھا پانی میں کھو گیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام