سانس کے شور کو جھنکار نہ سمجھا جائے

غزل| عباس تابشؔ انتخاب| بزم سخن

سانس کے شور کو جھنکار نہ سمجھا جائے
ہم کو اندر سے گرفتار نہ سمجھا جائے
اس کو رستے سے ہٹانے کا یہ مطلب تو نہیں
کسی دیوار کو دیوار نہ سمجھا جائے
میں کسی اور حوالے سے اسے دیکھتا ہوں
مجھ کو دنیا کا طرف دار نہ سمجھا جائے
یہ زمیں تو ہے کسی کاغذی کشتی جیسی
بیٹھ جاتا ہوں اگر بار نہ سمجھا جائے
اس کو عادت ہے گھنے پیڑ میں سو جانے کی
چاند کو دیدۂ بے دار نہ سمجھا جائے
اپنی باتوں پہ وہ قائم نہیں رہتا تابشؔ
اس کے انکار کو انکار نہ سمجھا جائے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام