تعارف شاعر

poet

مولانا مفتی تقیؔ عثمانی

مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

جناب مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مد ظلہ العالی موجودہ دور میں عالم اسلام کے ایک بلند پایہ عالم دین ، ایک متبحر شیخ الحدیث ، شریعت اسلامی کے مانے گئے فقیہ العصر، اسلامی معاشیاتی نظام اور موجودہ دور میں اس کی ضرورت و تقاضے اور سود پر مبنی بینگنگ کے خلاف ایک مکمل جامع منصوبہ بندی کی ماہر شخصیت ہیں ، اسی وجہ سے آپ کا شمار عالم اسلام کی چند چوٹی کی علمی شخصیات میں ہوتا ہے۔

آپ کی پیدائش 1943ء میں ہندوستان کے صوبہ اُترپردیش کے ضلع سہارنپور کے مشہور قصبہ دیوبند میں ہوئی ، آپ کا گھرانہ ایک مشہور و معروف علمی گھرانہ رہا ہے ، آپ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع عثمانیؒ (سابق مفتیٔ اعظم پاکستان) کے سب سے چھوٹے فرزند اور موجودہ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی کے برادرِ صغیر ہیں۔

آپ کی  اِبتدائی تعلیم کراچی میں مولانا احتشام الحق تھانوی صاحب کے قائم کردہ مدرسہ اشرفیہ میں حاصل ہوئی ، پھر آپ نے جامعہ دار العلوم کراچی سے درسِ نظامی کی تعلیم اور 1961ء میں اسی ادارے سے ہی فقہ میں تخصص کیا ، اس کے بعد آپ نے عربی ادب میں ماسٹرز اور وکالت کی بھی ڈگری امتیازی طور پر حاصل کی ، آپ اس وقت جامعہ دار العلوم کراچی میں اہتمامی ذمہ داریوں کے ادائیگی کے ساتھ ساتھ حدیث شریف کی اعلی کتابیں ، اسلامی فقہ و اسلامی اصول معیشت کے اسباق کی تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں ، علاوہ اس کے اس وقت آپ دنیائے اسلام میں کئی ایک اعزازی عہدوں پر فائز ہوتے اپنی علمی و دینی خدمات کی انجام دہی میں مصروف عمل ہیں ، اسلامی فقہ اکیڈمی جدہ سعودی عرب ، پاکستان کے عدالتی نظام سے طویل عرصے سے وابستہ رہتے وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے شریعت ایپلیٹ بینچ کے منصف اعظم اور پاکستان کے قائم مقام مفتی اعظم ، اسٹیٹ بینک کے شریعہ بورڈ کے ممبر اور کناڈا سمیت کئی ایک ممالک میں غیر سودی بینکوں کے معاملات کے نگران اور اسلامی مالیاتی اداروں کے اکاؤنٹنگ اور آڈیٹینگ اورگنائزیشن کے چیئرمین شب کی حیثیت سے دنیا آپ کے حسن عمل سے خوب واقف ہے۔

مولانا عثمانی اور فن شعر و شاعری

حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب ایک بہترین شاعر بھی ہیں ، "تقیؔ" اور "آسؔی" آپ کا تخلص ہے ، آپ کی بہت ساری بہترین غزلوں کے ساتھ ساتھ کئی ایک عارفانہ کلام بھی بڑا مشہور و معروف ہوا ہے ، آپ جہاں ایک طرف علمی طور پر نہایت ممتاز اور معروف گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں وہیں اس گھرانے میں شعر و سخن سے بھی بہت بڑا تعلق  اور گہرا شغف پایا جاتا ہے ، آپ کے والد محترم کی پہچان جہاں ایک مفتی اعظم کی ہے وہیں آپ ایک بہترین شاعر کی بھی حیثیت رکھتے تھے اور خود "کشکول" کے نام سے صاحب مجموعۂ کلام تھے ، آپ کے برادران میں جناب ولی رازی صاحب جہاں سیرت کی ایک غیر منقوط کتاب "ہادیٔ عالم" کی نرالی تصنیف کے ساتھ شاعری بھی کرتے ہیں تو دوسری جانب جناب زکی کیفی صاحب نے "کیفیات" کے نام سے اپنا شعری مجموعہ بھی شائع کرایا ہے ، مزید برآں آپ کی بہنیں بھی کلام کہنے پر دسترس رکھتی ہیں بلکہ آپ کے بھتیجے (ابن زکی کیفی) جناب سعودؔ عثمانی بھی آج ایک بہترین شاعر کے طور پر جانے جاتے ہیں گویا شعر و شاعری آپ کی اپنی گھر کی باندی اور گھٹی میں پڑی چیز ہے ، بقول جناب سعود عثمانی "اگر مفتی صاحب صرف شاعری کو اپنا مرکز فکرونظر بناتے تو بڑے بڑوں کا چراغ نہ جلتا(تصویر / ساؤنڈکلوڈ)


مولانا مفتی تقیؔ عثمانی کا منتخب کلام