تعارف شاعر

poet

جلالؔ لکھنوی

سید ضامن علی جلال لکھنوی

شہر لکھنو اور شہر رام پور کے دبستانِ شعری کے امتزاجی اسلوب کے نمائندہ شاعر جناب جلال لکھنوی کا اصل نام حکیم سید ضامن علی اور جلالؔ تخلص تھا۔

آپ 1830ء یا 1831ء یا پھر 1834ء کو شہر لکھنؤ میں اردو شاعر و قواعد نگار حکیم سید اصغر علی داستان گو کے گھر پیدا ہوئے ، آپ نے نواب آصف الدولہ کے مدرسے میں کتب درسیہ فارسی وعربی کی تعلیم پائی اور اس کے بعد اپنے آبائی پیشہ طب کی تعلیم حاصل کر طبابت سے وابستہ ہوئے ، کم عمری سے ہی شعر و سخن کا شوق تھا ، جس کو امیرعلی ہلالؔ ، میرعلی اوسط رشکؔ (شاگرد ناسخؔ) اور مرزا محمد رضا برقؔ کی یکے بعد دیگرے شاگردی نے رونق بخشی ، 1857ء کے انقلاب کے بعد نواب یوسف علی خاں کے رام پور بلاوے پر وہیں ان کے دربار سے وابستہ ہوئے جہاں ان کے والد داستان گویوں کے زمرے میں ملازم تھے ، تقریباً 20/ برس وہیں منسلک رہنے کے بعد رامپور چھوڑنا پڑا اور وہ والیٔ منگرول (کاٹھیاواڑ) نواب صاحب کے دربار سے منسلک ہوگئے مگر نا موافقت آب و ہوا کے باعث جلد ہی لکھنؤ واپس آ گئے ، اسی طرح 20/ اکتوبر 1909ء کو لکھنؤ میں انتقال ہوا۔

شعر و شاعری اور اصلاح سخن آخری عمر تک آپ کا یہی ایک مشغلہ رہا ، فن ، زبان اور تحقیق پر بڑا ناز تھا یہی وجہ ہے کہ آپ نے زبان کے اصول و قواعد خاص کر فن شعر میں زبان کے استعمال پر کئی کتابیں لکھیں جن میں اردو محاورات پر "سرمایۂ زبانِ اردو" ، فنِ تاریخ گوئی پر "افادۂ تاریخ" ، مفرد اور مرکب الفاظ کی تحقیق میں "منتخب القواعد" ، اردو لغات پر مشتمل "تنقیح اللغات" اور "گلشنِ فیض" ، فن عروض پر "دستور الفصحاء" اور تحقیق تذکیر و تانیث پر "مفید الشعراء" نمایاں ہیں ، اسی طرح چار دیوان "شاہدِ شوخ طبع" ، "کرشمہ گاہِ سخن" ، "مضمون ہائے دلکش" اور "نظمِ نگاریں" آپ کی یادگار ہیں۔ (تصویر / ریختہ)


جلالؔ لکھنوی کا منتخب کلام